the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

حیدر آباد، 22؍ فروری ( پریس نوٹ) ۔’’انیسویں صدی کے وسط سے انگریزوں نے مسلمانوں کو سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور معاشی طور پر کمزور کرنا شروع کیا تو قوم کے رہنماؤں نے مسلمانو ں کے دین ومذہب کی حفاظت ، تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے اور معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لئے مختلف تحریکوں ، اداروں اور تنظیموں کو قائم کیا ، مولانا قاسم نانوتویؒ نے دار العلوم دیوبند1866 میں اور سرسیدؒ نے محمڈن اینگلو اورئینٹل کالج 1878 میں قائم کیا، جنہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کی مذہبی وعصری تعلیم کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، جب دینی ودنیاوی تعلیم کی تقسیم شروع ہوگئی تو مولانا محمد علی مونگیریؒ نے 1894 میں تحریک ندوۃ العلماء شروع کی اور 1898 میں اُسی تحریک کے تحت دار العلوم ندوۃ العلماء قائم کیا، اسی طرح عوامی اصلاح کے لئے مولانا الیاسؒ نے 1934 میں تبلیغی تحریک کی بنیاد رکھی، اور تعلیمی ومذہبی ترقی کے لئے مولانا مودودیؒ نے 1941 میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی،ان تمام تحریکوں اور اداروں نے ہندوستانی مسلمانوں کی مذہبی، تعلیمی، معاشی اور سیاسی و سماجی اصلاح کا کام کیا، اور یہ ابھی تک اپنے کام میں مصروف عمل ہیں‘‘۔
ان خیالات کا اظہار شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، مانو میں پروفیسر اقتدار محمد خان، صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے کیا، انہوں نے ’’آزاد ہندوستان کی مسلم تحریکیں‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے چند اہم تحریکوں کو اپنا موضوع بنایا، پروفیسر اقتدار



محمد خان نے مزید کہا کہ امام احمد رضا خاں بریلوی نے حب رسول کو مسلمانوں کے سینہ میں اجاگر کرکے ان کو مذہب سے جوڑنے کی کوشش کی، تمام تحریکوں نے اپنے اپنے منہج کو اختیار کرتے ہوئے اسلام کی خدمت کی، اور اخلاص کے ساتھ کام کیا، ان تحریکوں سے جڑنے والے افراد کا فرض بنتا ہے کہ وہ تحریکی سرگرمیوں کو مثبت انداز میں آگے بڑھائیں، اور اختلافات سے گریز کریں۔
ڈاکٹر محمد فہیم اختر صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز مانو نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اختلاف ختم کرنا شریعت کا مقصود ہوتا تو عہد رسالت میں ختم ہوچکا ہوتا ، لیکن اس کو باقی رکھنا شریعت میں مطلوب ہے، جو ایک فطری عمل ہے، البتہ اختلاف کو برداشت کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ عملی اور رفاہی کاموں میں تعامل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ ان کی ذات اختلاف کا ذریعہ نہ بنے۔ پروگرام میں شعبہ اسلامیات کے طلبہ کے علاوہ شعبہ سوشل ورک کے طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی، ڈاکٹر شاہد رضا(اسوسئیٹ پروفیسر ، سوشل ورک) اور ڈاکٹر شمس الہدی (اسسٹنٹ پروفیسر ، شعبہ اردو )بھی پروگرام میں موجود تھے۔پروگرام کا آغاز شارق علی(ایم فل) کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ محمد عمر عابدین (ایم فل)نے شعبہ کا تعارف پیش کیا، جناب محمد ابرار الحق (استاذ شعبہ اسلامیات )نے مہمان مقرر کا تعارف پیش کیا، مولانا سید عبد الرشید(استاذ شعبہ اسلامیات ) نے پروگرام کی نظامت کی، سید منہاج کے شکریہ پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.